Entertainment

عظیم المرتبت اساتذہ

Published

on

اسلام میں معلم و مربّی کی بڑی اہمیت ہے۔ دنیا میں جتنے بڑے آئمہ ‘ مفکرین ‘ مفسرین ‘ محدثین پیدا ہوئےیا بڑی بڑی اسلامی تحریکات اور داعیان حق نے زبردست کام کیا ہے۔ ان کےپیچھے ہمارے اسلامی معلمین و  اساتذہ کا بہت بڑا خاموش رول رہا ہے۔ عربی  علوم ‘ ثقافت و ادب کی دنیا میں استاذ کا بڑا عظیم درجہ ہے۔

افغانستان کے جہاد اور جدوجہد آزادی میں مکی و مدنی نوجوانوں اور وہاں کے اہل خیر شیوخ کا بڑا اہم کردار ہے۔ ایک مکّی استاذ جو کافی ضعیف ہوچکے تھے لیکن فلسطینیوں اور افغانیوں کو اپنے حلقہ ٔ اثر سے عطیات جمع کرکے بھیجا کرتے تھے۔ چند ماہ قبل استاذ محترم نے ایک لاکھ 20ہزار سعودی ریال جمع کئے اور یہ عطیات طالبان کی مدد کے لئے روانہ کئے تھے۔ حکومت نے ان کا سخت نوٹ لیا اور استاذ محترم کو تین ماہ کی سزا سنائی گئی۔ تین ماہ سزا کانٹنے کے بعد جب وہ رہا ہوئے تو ان کے شاگردوں کی بڑی تعداد جن میں سرمایہ داروں کی کثیر تعداد بھی  شامل تھی استاذ کے اعزاز و تہنیت میں  ایک بڑا عشائیہ ترتیب دیا۔ یہ شاگرد کوئی نو عمر نہیں تھے بلکہ سب بڑے اور پختہ عمروں کے تھے۔ شیخ سے ملنے کے لئے سیکڑوں لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔ ہر شاگرد   اپنی باری کا انتظار کرتا اورداتا شیخ استاذ کے پیشانی کو بوسہ دیتا اور مبارکباد کہتا ‘ پھر استاد کے کان میں یہ کہہ جاتا کہ آپ کے ’’مشن خیر‘‘ کے لئے میں نے اتنے  ہزار ‘ لاکھ ریال مختص کردیئے ہیں ۔ اساتذہ کے زبان پر ایک ہی جملہ ہوتا ’’اللہ جزیک الخیر ‘‘۔

اس تہنیتی تقریب سے حکومت کو جھٹکا لگا ‘ حکمران طبقہ حیرت میں پڑ گیا۔لیکن یہاں سب سے اہم بات جو قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ آج بھی اگر عرب مسلمانوں خاص کر سعودی سوسائٹی کا مطالعہ کریں تو پتہ چلے گا  نہ صرف اہل مکہ و مدینہ بلکہ تمام علاقوں میں اسے بڑے بڑے خاندان اور قبیلے موجود ہیں جو اسلامی تہذیب و تمدن کو قائم و دائم رکھنے اور اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔

اس لئے کہا یہ جاتا ہے کہ افغان جہاد کو عالمی طاقتوں نے ایک ٹرائپ کے طور پر افغان میں عرب مجاہدین کو پھاسنا تھا۔ جتنے نوجوانوں نے جہاد افغان میں شرکت کی تھی ان سب پر القاعدہ کا الزام لگا کر یا تو ہلاک کیا گیا پھر جو بچ گئے تھے انھیں گونتا موبے  کی جیل میں منتقل کیا گیا۔ بعد میں جنہیں 20,10 سال کی سزائیں امریکی خصوصی عدالتوں کی جانب سے  سنائی گئی تھیں۔ سعودی عربیہ کی درخواست پر انھیں سعودی عربیہ کے جیلوں میں منتقل کیا گیا تھا اور جیل میں ذہن سازی اور دین سے برگزشتہ کرنے کے لئے اسباق باز یافتہ پڑھائے جاتے تھے ۔دنیا لاکھ دھوکہ بازی اور منصوبہ سازی کرلے اللہ کی مشیت کبھی ٹل نہیں سکتی۔ دنیا کی بڑی طاقتیں  بیت العنکبوت ثابت ہوئیں ہیں ۔ جسے دنیا نے چند روز قبل  سوپر پاور کی حیثیت سے دیکھا تھا۔

آج بھی سعودی معاشرہ اسلام سے مضبوطی سے جُڑا ہے نہ امیدی کی کوئی ضرورت نہیں اگر ایسے اساتذہ اور ایسے شاگرد ہم پیدا کریں تو یقیناً انقلابات قریب ہوں گے۔

وما علینا الاالبلاغ

Continue Reading

Trending